فدیہ

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



فدیہ عربی زبان کا لفظ ہے غذا و خوراک میں سے کوئی شیء دینے کے ہیں۔ قرآن کریم کی متعدد آیات میں یہ کلمہ استعمال ہوا ہے۔ علم فقہ میں باب الصوم، باب الحج اور باب الجہاد میں قیدی کے چھڑانے کے احکام کے ذیل میں اس لفظ کو ذکر کیا گیا ہے۔


اصطلاح کی وضاحت

[ترمیم]

لغت ميں فدیہ کے معنی مال عطا کرنے اور غذا میں سے کسی شیء کے ہیں۔ راغب نے ذکر کیا ہے کہ انسان مشکلات سے نجات کے لیے جو خرچ کرتا ہے وہ فدیہ کہلاتا ہے۔

فدیہ فقہی اصطلاح کے طور پر

[ترمیم]

فدیہ فقہی اصطلاح کے طور پر مختلف معانی میں استعمال ہوا ہے جوکہ درج ذیل ہیں:
۱. حج کے موقع پر جو قربانی کی جاتی ہے اس قربانی کو فدیہ کہتے ہیں۔
[۴] شہید ثانی، زین الدین، الروضۃ البہیۃ فی شرح اللمعۃ الدمشقیۃ، ج۱، ص۲۴۸۔

۲. قیدی کو رہا و آزاد کرنے کے لیے جو مال دیا جاتا ہے یا قیدی کی رہائی کے عوض میں کسی مزدوری یا کام کو طلب کیا جاتا ہے کو فدیہ کہتے ہیں۔ قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے: حَتَّى إِذا أَثْخَنْتُمُوهُم ‌فَشُدُّوا الوَثاقَ فَاِمّا مَنّا بَعدُ واِمّا فِداءً؛ یہاں تک کہ جب تم انہیں خوب قتل کر چکو تو بچ جانے والوں کو مضبوطی کے ساتھ قید کر لو، پھر اگر اس کے بعد احسان رکھ کر یا فدیہ لے کر چھوڑ دو یہاں تک جنگ تھم جائے۔
[۶] شہید ثانی، زین الدین، الروضۃ البہیۃ فی شرح اللمعۃ الدمشقیۃ، ج۱، ص۲۴۸۔
جنگ بدر میں مسلمانوں نے مشرکین کے ۷۴ بندے قید کر لیے۔ ان میں سے اکثر و بیشتر کو مسلمانوں نے فدیہ دے کر آزاد کرا لیا۔ کتب میں وارد ہوا ہے کہ اس موقع پر زیادہ سے زیادہ چار ہزار درہم اور کم سے کم ایک ہزار درہم بطور فدیہ وصول کیا گیا۔
۳. ماہ رمضان کے واجب روزوں کو اگر کسی مجبوری یا شرعی عذر کی وجہ سے ترک کرنا پڑے تو بعض صورتوں میں ہر روزے کے بدلے میں فدیہ دیا جائے گا۔ روزوں کے مسائل میں کفارہ اور فدیہ میں فرق کیا گیا ہے۔ روزے میں اس وقت کفارہ مکلف کی گردن پر عائد ہوتا ہے جب اس نے جان بوجھ کر روزہ ترک کیا ہو یا کوئی ایسا عمل انجام دیا ہو جو روزے کو باطل کر دے۔ جبکہ فدیہ اس وقت عائد ہوتا ہے جب کسی عذر اور مجبوری کی وجہ سے انسان روزہ نہ رکھ سکے۔ فدیہ کی مقدار ۷۵۰ گرام یعنی تین پاؤ گندم یا چاول کسی فقیر کو دینا ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. فیومی، المصباح المنیر فی غریب الشرح الکبیر للرافعی، ج۱، ص۴۶۵۔    
۲. ابن فارس، احمد، معجم مقاییس اللغۃ، ج ۴، ص ۴۸۳۔    
۳. راغب اصفہانی، حسین، المفردات فی مفردات القرآن، ج۱، ص۶۲۷۔    
۴. شہید ثانی، زین الدین، الروضۃ البہیۃ فی شرح اللمعۃ الدمشقیۃ، ج۱، ص۲۴۸۔
۵. محمد/سوره۴۷، آیت ۴۔    
۶. شہید ثانی، زین الدین، الروضۃ البہیۃ فی شرح اللمعۃ الدمشقیۃ، ج۱، ص۲۴۸۔
۷. واقدی، محمد بن عمر، مغازی واقدی، ج ۱، ص ۱۴۱۔    
۸. جواہری نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج ۷، ص ۳۳۔    
۹. سیستانی، سید علی حسینی، منہاج الصالحین، ج ۱، ص ۳۳۷۔    


مأخذ

[ترمیم]

جمعی از نویسندگان، پژوہشکده تحقیقات اسلامی، اصطلاحات نظامی در فقہ اسلامی، ص۹۷۔
بعض مطالب محققین ویکی فقہ اردو کی جانب سے اضافہ کیے گئے ہیں۔






جعبه ابزار