قدر متیقن

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



مطلق کے حصوں میں سے ایک ایسا حصہ یا افراد میں سے ایک ایسا فرد جس کو حکم شرعی یقینی طور پر شامل ہو پر قدرِ متقین کا اطلاق ہوتا ہے۔


تعریف

[ترمیم]

مطلق مقید کی بحث میں قدر متقین کا تذکرہ وارد ہوتا ہے۔ مطلق کے افراد میں سے وہ فرد جس کو یقینی اور قطعی طور پر حکم شامل ہو کو قدرِ متیقن کہا جاتا ہے، مثلا قَلِّدِ المُجتَھِد، یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کس مجتہد کی تقلید مراد ہے؟ ایسے میں قدر متیقن اعلم مجتہد کی تقلید کرنا ہے۔ قدر متقین کی ایک اور مثال یہ ہے کہ مولی غلام کو آزاد کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہتا ہے: اِعتِق رَقَبَۃً، اب یہاں کس عبد کو آزاد کیا جائے؟ قدر متقین عبدِ مؤمن کو آزاد کرنا ہے۔

← اہم نکتہ


علماء اصول نے اصولی ضابطہ بیان کیا ہے کہ اگر ادلہ لبی میں شک ہو جائے تو قدر متقین سے استفادہ کیا جائے گا اور قدر متیقن پر اکتفاء کیا جائے گا۔
[۷] فاضل لنکرانی، محمد، سیری کامل در اصول فقہ، ج۹، ص۹۵۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. انوار الاصول، مکارم شیرازی، ناصر، ج۲، ص۲۰۶۔    
۲. مظفر، محمد رضا، اصول الفقہ، ج۱، ص۱۸۰۔    
۳. نائینی، محمد حسین، اجود التقریرات، ج۱، ص۵۳۰۔    
۴. اخوند خراسانی، محمد کاظم، کفایۃ الاصول، ص۲۸۷۔    
۵. اصطلاحات الاصول، مشکینی، علی، ص۲۴۹.    
۶. فاضل لنکرانی، محمد، ایضاح الکفایۃ، ج۳،ص۵۵۰۔    
۷. فاضل لنکرانی، محمد، سیری کامل در اصول فقہ، ج۹، ص۹۵۔


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۶۲۸، یہ تحریر مقالہ قدر متیقن سے مأخوذ ہے۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : اصولی اصطلاحات | اطلاق | فقہی اصطلاحات




جعبه ابزار