ظن خاصپی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریںشرع کے مطابق معتبر امارات سے حاصل ہونے والے ظن کو ظن خاص کہتے ہیں۔ اصول فقہ میں خبر واحد کی حجیت کے ذیل میں اس موضوع سے بحث کی جاتی ہے۔ ظن خاص کا معنی[ترمیم]ظن خاص کے مقابل ظن مطلق آتا ہے۔ ہر وہ ظن جس کی حجیت پر عقل یا نقل کے طریق سے دلیل قطعی موجود ہے اس کو ظنِ خاص کہتے ہیں۔ بالفاظ دیگر معتبر امارات کے ذریعے سے جو ظن حاصل ہوتا ہے اس کو ظن خاص کہا جاتا ہے، مثلا عادل اور ثقہ راویوں سے حاصل ہونے والی خبر واحد۔ اس طریقے سے حاصل ہونے والا یہ ظن چونکہ علمی اساس اور پشتوانہ رکھتا ہے اس لیے اس کو علم کی طرف منسوب کیا جاتا ہے اور اس مناسبت سے اس کو ظنِ علمی کہا جاتا ہے۔ ظن خاص کی حجیت[ترمیم]ظن خاص کی حجیت اور اس کا اعتبار شارع کی جانب سے جعل کیا گیا ہے۔ اس کے برخلاف ظن مطلق کا شارع نے اعتبار نہیں کیا۔ اس وجہ سے ظن خاص کو قطع کا قائم مقام قرار دیا جاتا ہے اور اس کے ذریعے سے حکم شرعی کا استنباط کیا جاتا ہے۔ [۳]
محمدی، ابو الحسن، مبانی استنباط حقوق اسلامی یااصول فقہ، ص۱۵۱۔
[۴]
مغنیۃ، محمد جواد، علم اصول الفقہ فی ثوبہ الجدید، ص۲۲۱۔
[۶]
انصاری، مرتضی بن محمد امین، فرائد الاصول، ج۱، ص۲۷۔
[۸]
رشاد، محمد، اصول فقہ، ص۲۳۳۔
[۹]
سجادی، جعفر، فرہنگ معارف اسلامی، ج۲، ۱۲۱۳۔
[۱۰]
فاضل لنکرانی، محمد، ایضاح الکفایۃ، ج۴، ص۲۰۴۔
[۱۱]
محمدی، علی، شرح اصول فقہ، ج۳، ص۴۷۔
[۱۲]
حیدر، محمد صنقور علی، المعجم الاصولی، ص۷۲۱۔
حوالہ جات[ترمیم]
مأخذ[ترمیم]فرہنگنامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، یہ تحریر مقالہ ظن خاص سے مأخوذ ہے۔ |