ظن مطلق

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



دلیل انسداد کی بناء پر جو ظن ثابت ہوتا ہے جس کی حجیت پر کوئی دلیل خاص موجود نہ ہو اس کو ظن مطلق کہا جاتا ہے۔


ظن مطلق کی تعریف

[ترمیم]

ظن مطلق کے مقابلے میں ظن خاص آتا ہے۔ ہر وہ ظن جس کی حجیت پر عقل یا نقل کے ذریعے سے دلیل خاص موجود نہ ہو اس کو ظن مطلق کہا جاتا ہے۔ بالفاظ دیگر دلیل انسداد کی راہ سے جس ظن کا اعتبار کیا جاتا ہے وہ ظن مطلق کہلاتا ہے۔

ظن مطلق کا معتبر ہونا

[ترمیم]

ظن مطلق کی نوبت اس وقت آتی جب معصومؑ تک رسائی نہ ہو یا انسداد باب علم یا انسداد باب علمی دسترس میں نہ ہو۔ ظن مطلق اس وقت حجت ہے جب یہ باطل ظنون میں شمار نہ ہو، مثلا قیاس سے ظن حاصل نہ ہو کیونکہ قیاس سے تمسک کرنے کی نہی وارد ہوئی ہے۔
[۴] فرہنگ معارف اسلامی، سجادی، جعفر، ج۲، ص۱۲۱۳۔
[۵] ایضاح الکفایۃ، فاضل لنکرانی، محمد، ج۴، ص۲۰۴۔
[۷] شرح اصول فقہ، محمدی، علی، ج۳، ص۴۷۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. اصطلاحات الاصول، مشکینی، علی، ص۱۶۱-۱۶۲۔    
۲. آراؤنا فی اصول الفقہ، طباطبائی قمی، تقی، ج۱، ص۵۷۔    
۳. خوئی، ابو القاسم، مصباح الاصول، ج۲، ص۲۱۵-۲۱۸۔    
۴. فرہنگ معارف اسلامی، سجادی، جعفر، ج۲، ص۱۲۱۳۔
۵. ایضاح الکفایۃ، فاضل لنکرانی، محمد، ج۴، ص۲۰۴۔
۶. منتہی الدرایۃ فی توضیح الکفایۃ، جزائری، محمد جعفر، ج۵، ص۵۔    
۷. شرح اصول فقہ، محمدی، علی، ج۳، ص۴۷۔
۸. اصول الاستنباط، حیدری، علی نقی، ص۲۰۳۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۵۵۴، یہ تحریر مقالہ ظن مطلق سے مأخوذ ہے۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : حجیت ظن | ظن | مباحث حجت | مباحث ظن | مباحث ظن




جعبه ابزار