احتیاط واجب
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
وہ
احتیاط جس کی رعایت کرنا لازمی اور ضروری ہے کو احتیاطِ واجب سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
[ترمیم]
احتیاطِ واجب سے مراد ایسے
امر کا
واجب ہونا ہے جو احتیاط کے مطابق ہو اور اس مسئلہ میں
فقیہ نے
فتوی نہ دیا ہو۔ اس نوعیت کے مسئلہ میں کسی ایسے
مجتہد کی طرف رجوع کیا جا سکتا جس نے اس مسئلہ میں فتوی دیا ہو اور وہ بقیہ کی نسبت مقلد کی نظر میں اعلم ہو ۔
پس جو احتیاط فتوی کے بغیر ہو وہ احتیاطِ واجب کہلائے گی جسے احتیاط مطلق بھی کہا جاتا ہے۔
[ترمیم]
وہ
احتیاط جس پر عمل کرنا
واجب ہے دو قسم کی ہوتی ہے:
اس سے مراد یہ ہے کہ جس مسئلہ میں
فقیہ کے ہاتھ میں دلیل معتبر اور
حجتِ قطعی نہ ہو اور اس مسئلہ میں وہ اپنے مبنی کے مطابق احتیاط کی طرف رجوع کرے۔ اس کو
الاحتیاط فی الفتوی کہا جاتا ہے۔
ایسے مسئلہ میں
مقلد کی ذمہ داری ہے کہ وہ عمل کو ترک نہ کرے اور احتیاط کی رعایت کرے۔ البتہ
مقلد کے لیے ممکن ہے کہ وہ اس مسئلہ میں اپنے
مرجعِ تقلید کی بجائے کسی ایسے
مجتہد کی طرف رجوع کرے جس نے اس مسئلہ میں فتوی دیا ہو اور وہ مقلد کے مرجع تقلید کے بعد مقلد کی نظر میں دیگر مجتہدین سے
اعلم ہو۔ پس مقلد
اعلم فالاعلم کی رعایت کرے۔
اگر اس دوسرے
مجتہد یا مرجع نے بھی اس مسئلہ میں احتیاطِ واجب کہا ہے تو
مقلد کسی تیسرے مجتہد کی طرف رجوع کر سکتا ہے جس نے اس مسئلہ میں احتیاط نہ لگائی ہو بلکہ
فتوی دیا ہو۔
وہ مورد جس میں
فقیہ ادلہ کے ذریعے استنباط کرتا ہے اور
واجب قرار دیتا ہے کہ اس مقام پر
مکلف احتیاط کرے اور مکلف کے پاس احتیاط کرنے کے علاوہ کوئی اور صورت نہیں ہے، اس کو وجوبِ احتیاط کہتے ہیں، جیسے شبہِ محصورہ۔ اس صورت میں مکلف کسی اور مجتہد کی طرف رجوع نہیں کر سکتا۔
فتاوی میں احتیاط اور احتیاط کے ہمراہ فتوی دینے میں فرق ہے۔
فتوی میں احتیاط کی صورت میں دوسرے مجتہد کی طرف رجوع کر سکتے ہیں اور اسی کو ہم نے احتیاطِ واجب قرار دیا ہے۔ جبکہ دوسری قسم یعنی
احتیاط کے ہمراہ فتوی تو اس میں کسی دوسرے
مجتہد کی طرف رجوع کرنا جائز نہیں ہے، اس کو اصطلاح میں وجوبِ احتیاط کہتے ہیں۔ پس احتیاطِ واجب اور احتیاط کے ساتھ وجوب دو الگ الگ اصطلاحات ہیں۔ احتیاطِ واجب میں رجوع ہے اور وجوبِ احتیاط میں رجوع نہیں ہے۔
[ترمیم]
فتاوی کی کتب میں اگر
فتوی کے بعد احتیاط کی تعبیر
استعمال کی جائے تو ا سے مراد احتیاطِ واجب ہے۔ اسی طرح
فقہاء کے فتاوی میں اس طرح کہ الفاظ بھی احتیاطِ واجب پر
دلالت کرتے ہیں جوکہ درج ذیل ہیں:
۱۔
فیه اشکال۲۔
فیه تأمّل۳۔
المشهور کذا و قیل کذا۴۔
الأحوط وجوبایہ کلمات بھی احتیاطِ واجب پر
دلالت کرتے ہیں۔
[ترمیم]
فتاوی میں
یجب الاحتیاط فی کذا کی تعبیر سے مراد وجوبِ احتیاط ہے نہ کہ فتوی میں احتیاط، یعنی احتیاطِ واجب نہیں ہے بلکہ وہ احتیاط ہے جس کو اختیار کرنا مکلف کے لیے ضروری ہے اور اس میں کسی اور
مجتہد کی طرف رجوع نہیں کر سکتا۔
[ترمیم]
[ترمیم]
فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام ج۱، ص۲۹۶۔ سایٹ:اندیشہ قم۔ احتیاط سایت حوزه۔ بعض حوالہ جات ویکی فقہ اردو کی طرف سے اضافہ کیے گئے ہیں۔