جاہل

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



وہ شخص جو کسی شیء یا کسی مطلب کے بارے میں علم و آگاہی نہ رکھتا ہو وہ اس مطلب کی نسبت سے جاہل کہلائے گا۔ یہی سے علم کو مکلف کی عمومی شرائطِ تکلیف میں سے شمار کیا گیا ہے۔ دینی ادبیات میں جاہل کی خصوصی تعریف کی جاتی ہے۔


جاہل کی اقسام

[ترمیم]

فقہی احکام میں جاہل کو دو اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے:
۱۔ جاہل قاصر
۲۔ جاہل مقصر
ان دونوں کے مخصوص احکام ہیں جو فقہی ابواب کے ذیل میں ذکر کیے جاتے ہیں۔

← جاہل قاصر


جاہل قاصر سے مراد وہ جاہل ہے جو علم حاصل کرنے اور سیکھنے کی توان و قدرت نہیں رکھتا یا اس نے اپنے استطاعت کے مطابق جاننے کی کوشش و جستجو کی لیکن اس کے ہاتھ کچھ نہیں آیا بلکہ وه خطاء اور اشتباہ کا شکار ہو گیا۔ نیز درج ذیل دو صورتیں بھی جاہل قاصر کے زمرے میں آتی ہیں:
۱۔ بعض اوقات ایک انسان کسی مطلب کو سیکھنے میں اشتباہ کا شکار ہو جاتا ہے اور اپنے خیال میں عمل کو صحیح طور پر انجام دیتا ہے، جبکہ حقیقت میں وہ عمل کو غلط انجام دے رہا ہے۔ اپنی خطاء اور اشتباہ کی طرف توجہ نہ ہونے کی وہ سے یہ شخص اپنے عمل کی اصلاح سے غافل رہتا ہے۔
۲۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ وہ مکلف ایک شیء کے علم اور اس کے عمل اصلًا احتمال نہیں دیتا یہاں تک کہ اس کو جاننے اور سیکھنے کی نوبت آئے، ایسی صورت میں وہ چار ناچار جاننے اور سیکھنے سے عاری رہ جاتا ہے۔

← جاہل مقصر


جاہل مقصر سے مراد وہ جاہل ہے جو اپنی کوتاہی اور سستی و کاہلی کی وجہ سے حکم شرعی کو نہیں جان سکا اور سیکھنے کی کوشش نہیں کی، جبکہ اس کے پاس علم حاصل کرنے اور سیکھنے کا امکان اور فرصت و قدرت موجود تھی۔ لیکن اس کے باوجود اس نے علم حاصل کرنے کا اقدام نہیں کیا۔

اقسام جہل

[ترمیم]

مشہور فقہاء کے نزدیک جہل کی ایک اور تقسیم بندی جہلِ حکمی اور جہل موضوعی کی صورت ہے۔

← جہل حکمی یعنی حکم شرعی سے جاہل ہونا


اگر کوئی شخص ایک مورد میں اس کے ساتھ مختص حکم شرعی کی معلومات نہیں رکھتا تو اسے حکمِ شرعی سے جاہل کہا جاتا ہے، مثلا کسی کو خون کے بارے میں علم ہے کہ یہ خون ہے لیکن یہ معلوم نہیں ہے کہ خون نجس ہے یا نہیں؟ پس خون کو جاننے کے بعد اس کے حکمِ نجاست کا علم نہ ہونا خون کے حکم شرعی سے جاہل ہونا کہلائے گا۔

← جہلِ موضوعی یعنی موضوع حکم سے جاہل ہونا


اگر کوئی شخص حکم شرعی کا علم رکھتا ہے لیکن حکم شرعی کے موضوع کی تشخیص نہیں دے پا رہا اور اس کے موضوع سے آگاہ نہیں ہے تو اس کو موضوعِ حکم سے جاہل کہا جائے گا، مثلا کسی کو شراب کے حرام ہونے کا علم ہے لیکن وہ یہ نہیں جانتا کہ اس کے سامنے جو مائع موجود ہے آیا وہ شراب ہے یا سرکہ؟

جہل کا حکم

[ترمیم]

دینی تعلیمات میں جاہل کے لیے خصوصی احکام وارد ہوئے جن میں سے بعض کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے:

← جاہل مقصر کا حکم


جاہل مقصر نے اپنی سستی و کاہلی کو وجہ سے جان بوجھ کر کوتاہی کی ہے اس لیے وہ یقینی طور پر قابل مواخذہ قرار پائے گا اور اس سے باز پرس کی جائے گی۔ نیز وہ مولی کی جانب سے مستحق عقاب قرار پائے گا۔

← جاہل قاصر کا حکم


جاہل قاصر چونکہ جاننے اور سیکھنے کا اصلًا امکان نہیں رکھتا تھا اور یہ اس کی قدرت و توان سے باہر تھا اس لیے وہ کسی عمل کو انجام نہیں دے پایا۔ قدرت اور توان نہ رکھنے کی وجہ سے جاہل قاصر کسی قسم کے عذاب کا مستحق قرار نہیں پائے گا اور اس سے کسی قسم کا مواخذہ و بازپرس نہیں کی جائے گی۔

اسی طرح اگر جاہلِ قاصر نے اپنے طور پر جاننے اور تلاش و جستجو کی کوشش کی لیکن دلیل کی بناء پر اشتباہ و خطاء کا شکار ہو گیا اور عمل کو صحیح انجام نہیں دے پایا، اس صورت میں بھی اس پر عذاب نہیں ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. جواہری نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج ۱۴، ص ۳۵۲۔    
۲. طباطبائی، سید علی، ریاض المسائل، ج ۱، ص ۳۸۶۔    
۳. اصول الفقہ، مظفر، محمد رضا، ج ۱، ص ۲۲۹۔    
۴. خمینی، سید روح اللہ، تحریر الوسیلۃ، ج ۱، ص ۷۔    


مأخذ

[ترمیم]

ویکی فقہ کی جانب سے یہ مقالہ ایجاد کیا گیا ہے۔






جعبه ابزار