حضرت فاطمہؑ کی ولادت

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



حضرت فاطمہ‌ زہراؑ کی ولادت ہجرت سے آٹھ برس قبل مکہ میں ہوئی۔ آپؑ کی ولادت پر آنحضورؐ بہت مسرور ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا اور شکر بجا لائے۔ اللہ تعالیٰ نے سورہ کوثر نازل کر کے اپنے حبیبؐ کو حضرت زہراؑ کی ولادت با سعادت کی خوشخبری دی اور آنحضورؐ کے دشمنوں کو ابتر قرار دیا۔


پیغمبرؐ کی معراج

[ترمیم]

پیغمبر اکرمؐ بعثت کے پانچویں سال سخت ترین حالات کا سامنا کر رہے تھے۔ اسلام کو تنہائی کا سامنا تھا اور مٹھی بھر مسلمان شدید دباؤ کا شکار تھے؛ مکہ کی فضا شرک، بت پرستی، جہالت، خرافات، عرب قبائل کی جنگوں، طاقتور کی حاکمیت اور عوام الناس کی بے نوائی کی وجہ سے گھٹن اور تاریکی کا شکار تھی۔ پیغمبرؐ کی نگاہ مستقبل پر تھی، ایسا روشن مستقبل جو ان سیاہ اور ظلمانی بادلوں کے پیچھے تھا، ایسا مستقبل جو ظاہری اور عادی وسائل کو دیکھتے ہوئے بہت دور اور شاید ناممکن تھا۔ اسی سال پیغمبرؐ کی زندگی میں ایک عظیم واقعہ رونما ہوا کہ خدا کے حکم پر آسمانوں کے ملکوت کا مشاہدہ کرنے کیلئے معراج پر تشریف لے گئے اور لنریه من آیاتنا؛ تاکہ اپنی بعض آیات انہیں دکھائیں کے بموجب اللہ تعالیٰ کی عظیم آیات کا آسمان میں اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا اور آپ کی بلند روح بزرگی کے اعلیٰ مدارج پر فائز ہو گئی اور پہلے سے زیادہ پر امید ہو کر سنگین تر ذمہ داری کو قبول کرنے کیلئے آمادہ ہو گئی۔

ولادت کے مقدمات

[ترمیم]

اہل سنت اور شیعوں کی تائید کردہ روایت کچھ اس طرح ہے: پیغمبرؐ شب معراج کو بہشت سے گزر رہے تھے کہ جبرئیل نے آنحضرتؐ کو درختِ طوبیٰ کا میوہ پیش کیا؛ جب پیغمبرؐ زمین پر واپس آئے تو اسی بہشتی میوے سے حضرت زہراؑ کی ولادت ہوئی۔ لہٰذا حدیث میں ہم دیکھتے ہیں کہ پیغمبرؐ حضرت فاطمہؑ کو بہت بوسے دیتے تھے، ایک دن آپؐ کی زوجہ عائشہ نے سوال کیا کہ آپؐ اپنی بیٹی کو کیوں چومتے ہیں؟! تو پیغمبرؐ نے جواب میں فرمایا: میں جب بھی فاطمہؑ کو بوسہ دیتا ہوں تو اس سے بہشت کی خوشبو کو محسوس کرتا ہوں۔ اس حدیث کو مختصر فرق کے ساتھ سیوطی نے در المنثور میں اور طبری نے ذخائر العقبیٰ میں اور علی بن ابراہیم نے اپنی تفسیر میں نقل کیا ہے۔ اگرچہ معروف یہ ہے کہ معراج پیغمبرؐ کے مکہ میں قیام کے آخری سالوں میں ہوئی مگر بعض روایات کے مطابق معراج ایک سے زیادہ مرتبہ واقع ہوئی ہے، لہٰذا حضرت سیدہؑ کی بعثت کے پانچویں سال میں ولادت ان روایات سے منافات نہیں رکھتی۔
یوں اس عظیم مولود نے پاکیزہ بہشتی میووں پر مشتمل غذا کے زیر اثر پیغمبرؐ جیسے والد اور حضرت خدیجہؑ جیسی فداکار ماں سے بیس جمادی الثانی کو دنیا میں قدم رکھا اور مخالفین کے طعنے اور مذمتیں ناکام ہو گئے اور سورہ کوثر کے مضمون کی رو سے حضرت فاطمہ زہراؑ تا قیامت پیغمبرؐ اور آئمہ ہدیٰ کی نسل کی بقا اور خیر کثیر کا سرچشمہ قرار پائیں۔
پیغمبر اکرمؐ اسلام کی اس عظیم خاتون کی توصیف میں فرماتے ہیں: فاطمة بضعة منی و هی نور عینی و ثمرة فؤادی و روحی التی بین جنبی و هی الحوراء الانسیة؛
[۲] محلاتی، ذبیح الله، ریاحین الشریعة، جلد ۱، صفحه ۲۱۔
فاطمہ میرے بدن کا حصہ ہے اور میری آنکھوں کا نور ہے، میرے دل کا میوہ ہے، میری روح ہے اور انسانی شکل میں ایک حور ہے۔

حضرتؑ کے اسما

[ترمیم]

خاتون جنت کے نو اسم تھے جن میں سے ہر ایک دوسرے سے زیادہ با معنی اور آپؑ کے وجود کے اوصاف اور برکات کا بیان کنندہ ہے:
۱ـ فاطمہ
۲ـ صدیقہ
۳ـ طاھرہ
۴ـ مبارکہ
۵ـ زکیہ
۶ـ راضیہ
۷ـ مرضیہ
۸ـ محدثہ
۹ـ زھرا
آپؐ کے معروف نام فاطمہ میں مکتب کے پیروکاروں کیلئے بہت بڑی بشارت ہے؛ چونکہ فاطمہ مادہ ’’فطم‘‘ بمعی جدا ہونا، یا شیر سے واپس لینے کے معنی میں ہے اور ایک حدیث کے مطابق پیغمبر اکرمؐ سے مروی ہے کہ امام علیؑ سے فرمایا: کیا جانتے ہو کہ میری بیٹی کا نام فاطمہؑ کیوں ہے؟ عرض کیا: آپ فرمائیں۔ فرمایا: اس لیے کہ وہ اور اس کے شیعہ اور اس کے مکتب کے پیروکار دوزخ کی آگ سے چھڑوا لیے گئے ہیں۔ یہ حدیث بہت سی اہل سنت کتب منجملہ تاریخ بغداد، ابن حجر کی صواعق محرقہ، کنز العمال اور دیگر کتب میں وارد ہوئی ہے۔
آپؑ کے اسما میں سے زہرا نام بھی خاص درخشندگی اور نورانیت کا حامل ہے، امام صادقؑ سے سوال کیا گیا: کیوں فاطمہؑ کو زہرا کا نام دیا گیا؟ فرمایا: کیونکہ زہرا کا معنی چمکنے والا ہے اور حضرت فاطمہؑ جب محراب عبادت میں کھڑی ہوتی تھیں تو ان کا نور آسمان والوں کیلئے ایسے چمکتا تھا کہ جیسے ستاروں کا نور اہل زمین کیلئے چمکتا ہے؛ اس لیے آپؑ کو زہرا نام دیا گیا۔

کوثر کی ولادت

[ترمیم]

حضرت خدیجہؑ ایک معروف اور عظیم شخصیت کی حامل خاتون تھیں۔ جب آپؑ نے پیغمبر اکرمؐ سے عقد کیا تو مکہ کی خواتین نے ان سے تعلقات منقطع کر دئیے اور کہنے لگیں: اس نے ایک تنگ دست اور یتیم جوان سے ازدواج کر کے اپنی شخصیت گرا دی ہے! وضع حمل کے موقع پر قریش کی خواتین کو پیغام بھیجا گیا اور ان سے کہا گیا کہ ان تکلیف دہ لمحات میں مدد کیلئے آئیں اور انہیں تنہا نہ چھوڑیں مگر انہیں یہ جواب سننا پڑا: تم نے ہماری بات نہیں سنی اور ابوطالب کے یتیم کے ساتھ عقد کر لیا کہ جو مالدار نہیں ہے؛ لہٰذا ہم بھی تمہاری مدد کو نہیں آئیں گی! حضرت خدیجہؑ جیسی مومن خاتون اس پیغام کو سن کر بہت غمگین ہوئیں مگر ان کے دل کی گہرائیوں میں امید کی کرن روشن تھی کہ خدا اس حال میں انہیں کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا۔
وضع حمل کے سخت وقت کا آغاز ہوا کہ جس وقت آپؑ گھر میں اکیلی تھیں اور کوئی معاون خاتون موجود نہ تھی، آپؑ کے دل کی دھڑکنیں تیز تر ہو گئیں اور لوگوں کی سرد مہری آپؑ کیلئے موجبِ تکلیف تھی۔ اچانک آپ کی روح کے افق میں ایک روشنی پیدا ہوئی، آنکھیں کھولیں تو چار خواتین کو اپنے نزدیک پایا، بہت پریشان ہوئیں؛ ان میں سے ایک خاتون نے کہا: خوف نہ کھاؤ اور غمگین نہ ہو! آپؑ کے مہربان پروردگار نے ہمیں آپؑ کی مدد کو بھیجا ہے، ہم تمہاری بہنیں ہیں، میں سارہ ہوں اور یہ فرعون کی بیوی آسیہ ہیں جو بہشت میں آپؑ کے ساتھ ہوں گی؛ وہ مریم بنت عمران ہیں اور یہ چوتھی جنہیں آپؑ دیکھ رہی ہیں موسیٰ بن عمران کی بیٹی کلثوم ہیں۔ ہم آئی ہیں تاکہ ان لمحات میں آپ کی مدد کریں۔ یہ خواتین حضرت فاطمہؑ کی ولادت تک حضرت خدیجہؑ کے ساتھ رہیں۔ اس حدیث کا مضمون اہل سنت کے علما منجملہ طبری نے ذخائر العقبیٰ میں نقل کیا ہے، ہاں! ان الذین قالوا ربنا الله ثم استقاموا تتنزل علیهم الملائکة الا تخافوا ولا تحزنوا یقینا جن لوگوں نے کہا: ہمارا پروردگار خدائے یکتا ہے پھر انہوں نے استقامت کی تو فرشتے ان پر نازل ہوتے ہیں کہ نہ ڈرو اور غم نہ کرو۔ یہاں پر فرشتوں کے علاوہ دنیا کی عظیم خواتین کی ارواح حضرت خدیجہؑ کی مدد کو حاضر ہوئیں۔ اس مولود کی پیدائش پر پیغمبرؐ اس قدر خوش ہو
ئے کہ پروردگار کی حمد و ثنا کی اور آپؑ کو ابتر (نسل بریدہ) کا طعنہ دینے والوں کی زبانیں ہمیشہ کیلئے بند ہو گئیں۔ خدا نے اس مولود کی خوشخبری سورہ کوثر میں اپنے پیغمبرؐ کو دی اور فرمایا: انا اعطیناک الکوثر ہم نے آپ کو فراوان خیر و برکت عطا کی ہے! فصل لربک وانحر پس اپنے پروردگار کی نماز پڑھیں اور قربانی دیں ان شانئک هو الابتر آپ کا دشمن یقینا نسل بریدہ ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. اسراء/سوره۱۷، آیت ۱۔    
۲. محلاتی، ذبیح الله، ریاحین الشریعة، جلد ۱، صفحه ۲۱۔
۳. مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار، ج۴۳، ص۳۹۔    
۴. فصلت/سوره۴۱، آیه۳۰۔    
۵. کوثر/سوره۱۰۸، آیه۱۔    
۶. کوثر/سوره۱۰۸، آیه۲۔    
۷. کوثر/سوره۱۰۸، آیه۳۔    


منبع

[ترمیم]

آیت ‌الله ‌العظمیٰ مکارم شیرازی کے دفتر کی ویب سائٹ، ماخوذ از مقالہ ولادت فاطمہ زہرا۔    






جعبه ابزار