دلالت عینی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



دلالت عینی سے مراد لفظ کا اس معنی پر دلالت کرنا ہے جو موضوع لہ کے مساوی ہو۔


دلالت عینی کی تعریف

[ترمیم]

دلالت عینی اس دلالت کو کہتے ہیں جس میں لفظ ایسے معنی پر دلالت کرے جو موضوع لہ کے مساوی ہو، جیسے دو کی دلالت چار کے نصف پر۔ کیونکہ چار کا نصف بھی دو ہوتا ہے۔ پس چار کے نصف کو دو کہنا دلالتِ عینی کہلائے گی۔

دلالت عینی اور دلالت مطابقی میں فرق

[ترمیم]

دلالتِ مطابقی میں لفظ کی اپنے تمام معنی پر دلالت ہوتی ہے۔ دلالتِ عینی کا دلالت مطابقی سے فرق فقط مفہوم میں ہے جبکہ مصداقِ خارجی میں دونوں مساوی ہے۔ مصداق کے اعتبار سے دلالت عینی اور دلالتِ مطابقی میں کوئی فرق نہیں ہے لیکن مفہوم کے اعتبار سے فرق ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔

دلالتِ لفظی کی اقسام

[ترمیم]

دلالتِ لفظی کی ایک تقسیم بندی دلالتِ مطابقی، دلالتِ تضمنی اور دلالتِ التزامی ہے۔ جبکہ دلالتِ لفظی کی دوسری تقسیم بندی کے مطابق اس کی درج ذیل اقسام سامنے آتی ہیں:
۱۔ دلالت صریحی، اس کو دلالتِ منطوقی صریحی بھی کہا جاتا ہے۔
۲۔ دلالت اقتضائی
۳۔ دلالتِ اشارہ
۴۔ دلالتِ عینی۔
[۱] اصول فقہ، رشاد، محمد، ص ۷۳- ۷۵۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. اصول فقہ، رشاد، محمد، ص ۷۳- ۷۵۔


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌ نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص ۴۶۰، مقالہِ دلالت عینی سے یہ تحریر لی گئی ہے۔    






جعبه ابزار