اٹھائیس رمضان کی دعا

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



اٹھائیس رمضان کی دعا میں مستحبات کی ادائیگی اور اللہ تعالیٰ کے قرب کی التجا کی گئی ہے۔


دعا کا متن و ترجمہ

[ترمیم]

اللَّهُمَّ وَفِّرْ حَظِّي فِيْهِ مِنَ النَّوافِلِ، وَأَكْرِمْنِي فِيْهِ بِإِحْضارِ المَسائِلِ، وَقَرِّبْ فِيْهِ وَسِيلَتِي إِليكَ مِنْ بَيْنِ الوَسائِلِ، يامَنْ لا يَشْغَلُهُ إِلْحاحُ المُلِحِّينَ.
اے معبود! آج کے دن نفلی عبادت سے مجھے بہت زیادہ حصہ دے اس میں مجھے مسائل دین یاد کرنے کی عزت دے اور اس میں تمام وسیلوں میں سے میرے وسیلے کو اپنے حضور قریب تر فرما؛ اے وہ ذات جسے اصرار کرنے والوں کا اصرار دوسروں سے غافل نہیں کرتا۔

نافلہ نمازیں

[ترمیم]

شب و روز کی یومیہ نمازوں کے ہمراہ نوافل موجود ہیں کہ جن کے وسیلے سے انسان اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل کر سکتا ہے چونکہ نافلہ نمازیں دن رات کی واجب نمازوں کے علاوہ ہوتی ہیں اور واجب نمازوں میں نمازی کی خامیوں از قبیل عدم توجہ، نماز میں حضور قلب کے فقدان وغیرہ کی تلافی کا موجب بنتی ہیں۔

نافلہ نمازوں کی کیفیت

[ترمیم]

یومیہ نوافل بروز جمعہ کے علاوہ چونتیس رکعات پر مشتمل ہیں کہ جن میں سے آٹھ رکعات نافلہ ظہر، آٹھ رکعتیں نافلہ عصر، چار رکعت نافلہ مغرب اور دو رکعت نافلہ عشا اور گیار رکعت نماز شب ہے (کہ جس کی آٹھ رکعتیں نافلہ شب، دو رکعتیں شفع اور اک رکعت نماز وتر ہے) دو رکعت نافلہ صبح ہیں کہ جمعہ کے دن نافلہ ظہر و عصر میں سے ہر ایک کی دس رکعتیں ہو جاتی ہیں۔

نافلہ نمازوں کا وقت

[ترمیم]

نماز صبح کے نوافل کا وقت: ضروری ہے کہ نافلہ صبح کو نماز صبح سے پہلے ادا کیا جائے اور اس کے وقت کا آغاز آدھی رات گزرنے کے بعد گیارہ رکعات کی ادائیگی کے برابر وقت گزرنے پر ہوتا ہے؛ البتہ احیتاط یہ ہے کہ فجرِ اول سے پہلے نہ پڑھی جائے سوائے یہ کہ اسے نافلہ شب کے بعد بلا فاصلہ ادا کر لیا جائے کیونکہ اس صورت میں کوئی مانع نہیں ہے۔
نوافل ظہر کا وقت: ضروری ہے کہ نافلہ ظہر کو نماز ظہر سے پہلے پڑھا جائے کہ جس کی فضیلت کا وقت اول ظہر سے اس وقت تک ہے کہ جب ظہر کے بعد ظاہر ہونے والے سائے کا طول شاخص کے ۲/۷ کے برابر ہو جائے۔
نافلہ نماز عصر کا وقت: عصر کے نوافل نماز عصر سے پہلے ادا کیے جاتے ہیں کہ جس کی فضیلت اس وقت تک ہے کہ شاخص کا بعد از ظہر پیدا ہونے والا سایہ ۴/۷ تک جا پہنچے۔
نافلہ مغرب کا وقت: مغرب کے نوافل کا وقت نماز مغرب کے تمام ہونے کے بعد سے اس وقت تک ہے کہ جب مغرب کی سرخی جو سورج غروب ہونے کے بعد آسمان میں ظاہر ہوتی ہے؛ زائل ہو جائے۔
نافلہ عشا کا وقت: عشا کے نوافل نماز عشا کے پڑھے جانے کے بعد نصف شب تک ادا کیے جا سکتے ہیں مگر بہتر یہ ہے کہ نماز عشا کے بعد انہیں بلا فاصلہ پڑھا جائے۔
نافلہ شب کا وقت: نماز تہجد کو آذان صبح تک ادا کیا جا سکتا ہے اور بہتر یہ ہے کہ اسے آذان صبح کے نزدیک پڑھا جائے۔

نوافل کی ادائیگی کی توفیق

[ترمیم]

وَفِّرْ حَظِّي فِيْهِ مِنَ النَّوافِلِ سے کیا مقصود ہے؟!
جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ ہر کام کی انجام دہی بالخصوص نیک اور صالح اعمال کی بجا آوری کیلئے توفیق الہٰی ضروری ہے تاکہ ہم انہیں انجام دے سکیں۔ لہٰذا آج کے دن ہم نوافل کی بجا آوری اور بطور وافر معنوی رزق سے بہرہ مند ہونے کیلئے خدا تعالیٰ سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ ہمیں آج کے دن ایسے عظیم انعام سے محروم نہ فرمائے۔

عالم آخرت کے سوالات

[ترمیم]

وَأَكْرِمْنِي فِيْهِ بِإِحْضارِ المَسائِلِ
’’باحضار المسائل‘‘ سے کیا مقصود ہے؟!
ہم میں سے ہر ایک انسان جو سانس لے رہا ہے اور پلکیں جھپک رہا ہے، ممکن ہے کہ یہ ہماری زندگی کے آخری لمحات ہوں اور ہر ایک کو اس دنیا سے رخت سفر باندھ کر عالم آخرت کہ جو دار بقا ہے؛ کی طرف جانا ہے۔ ہمیں معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سے اور اس دنیا میں ہمارے اعمال سے بخوبی واقف ہے اور ہماری بازپرس ہو گی۔ وَإِن تُبۡدُواْ مَا فِيٓ أَنفُسِكُمۡ أَوۡ تُخۡفُوهُ يُحَاسِبۡكُم بِهِ ٱللَّهُۖ تم اپنے دلوں کی بات کو ظاہر کرو یا چھپاؤ تو خدا تم سے اس کا حساب لے گا۔ ہر شخص اپنے اعمال کا نتیجہ دیکھے گا۔ فَمَن یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَیْرًا یَرَهُ، وَمَن یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا یَرَهُ یعنی اگر کوئی ذرہ بھر نیکی انجام دے گا اس کی پاداش کو دیکھے گا اور اگر کوئی ذرہ بھر بدی کرے گا تو اس کا بدلہ دیکھے گا۔ چنانچہ مذکورہ بالا آیات اور وضاحت کے پیش نظر ہم یہ سمجھ سکتے ہیں کہ ’’باحضار المسائل‘‘ سے مقصود موت سے قبل کی آمادگی ہے تاکہ ہم اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسان سے پوچھے جانے والے سوالات کے جواب دینے کی تیاری کر سکیں؛ چونکہ ہم سب ذمہ دار ہیں اور دنیا میں کسی عہدے کی مسئولیت بہت سنگین ہے اور انسان کو عالم آخرت میں اس کا جواب دینا ہو گا اور ہم خدا تعالیٰ سے آج کے دن دعا کرتے ہیں کہ ہمیں اس دن کی حاضری کیلئے تیاری کی توفیق دے۔

اعضا و جوارح کی اطاعت

[ترمیم]

وَقَرِّبْ فِيْهِ وَسِيلَتِي إِليكَ مِنْ بَيْنِ الوَسائِلِ، يامَنْ لا يَشْغَلُهُ إِلْحاحُ المُلِحِّينَ.
’’وسیلتی‘‘ سے کیا مقصود ہے؟!
جیسا کہ ہمیں معلوم ہے کہ آخرت میں انسان کے بدن کے ہر عضو سے سوال ہو گا کہ آیا وہ اطاعتِ الہٰی کے راستے پر تھا یا نہیں؟! اس کے پیش نظر یہ ادراک ہوتا ہے کہ شاید اس دعا میں ’’وسیلتی‘‘ سے مقصود انسان کے اعضا و جوارح ہیں اور ہم خدا سے دعا کر رہے ہیں کہ ہمارے وسائل (اعضا و جوارح) کو اپنا قرب عطا فرمائے۔ یعنی ہمارے اعضا و جوارح کو اپنی ذات اقدس کا تابع فرمان قرار دے اور شیطان ملعون کا تابع نہ بنا چونکہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرمانبرداری ہمیشہ کی سعادت کے مساوی ہے اور اسی طرح اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ابدی شقاوت ہے کہ ہم بھی آج کے دن اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ ہمارے تمام اعضا و جوارح کو اپنے احکام کا تابع فرمان بنا دے اور شیطان ملعون سے دور فرمائے۔

متعلقہ عناوین

[ترمیم]

یکم رمضان کی دعادو رمضان کی دعاتین رمضان کی دعاچار رمضان کی دعاپانچ رمضان کی دعاچھ رمضان کی دعاسات رمضان کی دعاآٹھ رمضان کی دعانو رمضان کی دعادس رمضان کی دعاگیارہ رمضان کی دعابارہ رمضان کی دعاتیرہ رمضان کی دعاچودہ رمضان کی دعاپندرہ رمضان کی دعاسولہ رمضان کی دعاسترہ رمضان کی دعا••اٹھارہ رمضان کی دعاانیس رمضان کی دعابیس رمضان کی دعااکیس رمضان کی دعابائیس رمضان کی دعاتئیس رمضان کی دعاچوبیس رمضان کی دعاپچیس رمضان کی دعاچھبیس رمضان کی دعاستائیس رمضان کی دعاانتیس رمضان کی دعاتیس رمضان کی دعا

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. ابن طاوس، علی بن موسی، اقبال الاعمال، ص۲۳۳۔    
۲. قمی، عباس، مفاتیح الجنان، ص۳۲۲۔    
۳. بقره/سوره۲، آیه۲۸۴۔    
۴. زلزال/سوره۹۹، آیه۷-۸۔    


ماخذ

[ترمیم]

سایت تبیان، ماخوذ از مقالہ ’’شرح دعای روز بیست و هشتم ماه رمضان‘‘ تاریخ نظر ثانی ۱۳۹۵/۱۰/۳۰۔    






جعبه ابزار