اٹھارہ رمضان کی دعا
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
اٹھارہ
رمضان کی دعا برکات سے آگاہی، رمضان کی سحری کے انوار کی تجلی اور سحری کے اوقات سے فائدہ اٹھانے کی تلقین جیسے معارف پر مشتمل ہے۔
[ترمیم]
اللّهمّ نَبّهْنی فیهِ لِبَرَکاتِ اسْحارِهِ و نوّرْ فیهِ قلبی بِضِیاءِ انْوارِهِ و خُذْ بِکُلّ اعْضائی الی اتّباعِ آثارِهِ بِنورِکَ یا مُنَوّرَ قُلوبِ العارفین.
اے معبود آج کے دن مجھ کو اس مہینے کی سحریوں کی برکتوں سے آگاہ کر اس میں میرے دل کو اس کی روشنیوں سے چمکا دے!اور اس میں میرے اعضاء کو اس ماہ کے احکام پر عمل کی طرف لگا دے بواسطہ اپنے نور کے اے پہچان والوں کے دلوں کو روشن کرنے والے۔
[ترمیم]
«اللّهمّ نَبّهْنی فیهِ لِبَرَکاتِ اسْحارِهِ»
خدایا! مجھے متوجہ کر تاکہ
ماہ رمضان کی
سحر کی برکات سے استفادہ کر سکوں۔ لوگ غالبا سحری کی برکات سے استفادہ نہیں کرتے۔ پورے سال میں سحری سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے بالخصوص ماہ رمضان کے ایام میں۔ حافظ کہتا ہے:
آن گنج خداداد که
خدا داد به حافظ
از ورد
شب و
روز و دعای سحری بود
یعنی حافظ کو
خدا نے جو خداداد خزانہ دیا، وہ شب و روز کے ورد اور سحری کی دعا کے باعث تھا۔
[ترمیم]
ماہ رمضان کی سحری خصوصی اہمیت کی حامل ہے؛ اس طور کہ اس ماہ کے اوقات سحر میں بہت سے اعمال کی تاکید کی گئی ہے۔ جیسے (
دعائے ابو حمزۃ ثمالی،
دعائے سحر،
قرائتِ قرآن، سحری تنال کرنا اور ...) ہماری خدا سے دعا ہے کہ ہمیں اس ماہ کے اوقاتِ سحر میں خوابِ غفلت سے بیدار کرے تاکہ ہم اس کے فیوضات و برکات سے بہرہ مند ہو سکیں۔ سحری کی برکات سے استفاہ کریں اور حتی اگر شرعی وجوہات کے باعث
روزہ نہیں رکھتے تو پھر بھی سحری کے اوقات میں بیدار ہو جائیں اور
دعا کریں اور سحریکی برکات سے بہرہ مند ہوں۔
اب شاید یہاں پر سوال پیش آئے کہ ہم کیوں خدا سے یہ درخواست کرتے ہیں؟! اس کے جواب میں کہنا چاہئے کہ یہ خدائے عزوجل سے یہ درخواست اس لیے ہے کہ
انسان دیگر تمام مہینوں میں سحری کے اوقات میں
عبادت و اطاعتِ الہٰی سے محروم رہتا ہے یا دوسرے لفظوں میں وہ سحری کے جو فیوضات کسب کر سکتا ہے، ان سے غافل ہے؛ اسی سبب ہمیں خدا سے دعا کرنی چاہئے کہ ہماری مدد فرمائے تاکہ خوابِ غفلت سے بیدار ہوں اور اس بابرکت ماہ کے اوقاتِ سحر سے مکمل استفادہ کریں تاکہ شاید اس مہینے کی سحری کے اوقات دوسرے مہینوں کیلئے ایک فیض کا باب ہو جائیں؛ کیونکہ سحری کے اوقات دیگر شب و روز کے اوقات کی نسبت خاص فضیلت و برتری کے حامل ہوتے ہیں، اس طور کہ اس وقت اکثر انسان اپنے خوابِ غفلت میں رہتے ہیں، بہت کم لوگ اللہ کی عبادت و اطاعت کرتے ہیں اور ہم بھی خدا سے آج کے دن یہ دعا کرتے ہیں کہ ہمیں خوابِ غفلت سے بیدار کرے اور آیت شریفہ وَالصَّادِقِینَ وَالْقَانِتِینَ وَالْمُنفِقِینَ وَالْمُسْتَغْفِرِینَ بِالاَسْحَارِ (راست گو، مشغول عبادت رہنے والے، انفاق کرنے والے اور سحر کے اوقات میں طلب مغفرت کرنے والے)
تاکہ اعلیٰ روحانی درجات پر فائز ہو سکیں۔
سحری کی برکات سے استفادہ کریں اور اگر شرعی عذر کے باعث روزہ نہیں رکھتے تو سحری کے وقت بیدار ہو جائیں، دعا کریں اور سحری کی برکات سے بہرہ مند ہوں۔
ہمارے قلوب پر زنگ ہے اور
آنکھ کان بھی گناہوں سے آلودہ ہیں؛ اب ماضی کی طرح بانشاط انداز میں عبادت نہیں کر رہے۔ ماہ رمضان میں خدا سے دعا کریں کہ ہمارے دلوں کو نورانی کر دے۔
[ترمیم]
ونوّرْ فیهِ قلبی بِضِیاءِ انْوارِهِ
نور فیه قلبی بضیاء انواره سے کیا مقصود ہے؟!
آج کے دن میرے دل کو سحر کے انوار سے نورانی کر دے، وہی نورِ
ہدایت ہے جو انسان کے قلب پر منعکس ہوتا ہے اور اسے
جہالت و نادانی اور خدا سے دوری کی ظلمتوں سے نجات عطا کرتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اللّهُ وَلِیُّ الَّذِینَ آمَنُواْ یُخْرِجُهُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ اِلَی النُّوُرِ
یعنی خدا ان لوگوں کا
ولی و سرپرست ہے جو
ایمان لائے ہیں کہ خارج کرتا ہے انہیں تاریکیوں سے (اور داخل کرتا ہے) نور و ہدایت کی طرف؛ یہ وہی نورِ ہدایت ہے جو انسان کو
سعادت کی راہ پر گامزن کرتا ہے ۔۔۔ ۔
ہمارے قلوب زنگ آلود ہیں اور ہمارے کان آنکھ آلودہ ہیں؛ اب ماضی کی طرح ذوق شوق سے عبادت نہیں کر رہے۔ ماہ رمضان میں خدا سے دعا کریں کہ ہم ہمارے قلوب کو نورانی کر دے۔
[ترمیم]
وخُذْ بِکُلّ اعْضائی الی اتّباعِ آثارِهِ»
دعا کے اس حصے میں خدا سے یہ دعا کرتے ہیں کہ ہمارے تمام اعضا و جوارح کو مسخر فرمائے تاکہ اس دن کے اعمال انجام دینے میں مشغول ہو جائیں اور اس کے آثار و برکات سے بہرہ مند ہوں، اب ہم یہ جانیں گے کہ اعضا کی تسخیر کا کیا معنی ہے!
خدیا! ایسا کام کر کہ میرے تمام اعضا تیری پیروی کریں۔ دعا میں دونوں ہاتھ بلند کریں اور جس قدر اوپر اٹھانا چاہیں، بلند کریں۔ اس حالت میں خدا جلد حاجت عطا کرتا ہے۔
یہاں پر میرے اعضا کو مسخر کر دے سے مقصود وہی اللہ پر
توکل ہے تاکہ ہمیں اس دن بہترین ثواب عنایت فرمائے کیونکہ خدائے متعال تمام امور کو جاننے والا ہے اور ہر نہان و آشکار چیز سے باخبر ہے۔«یَعْلَمُ سِرَّکُمْ وَجَهرَکُمْ؛
یعنی نہان و آشکار کو جانتا ہے؛ اور وہ جانتا ہے کہ کس طرح اپنے بندوں کی رہنمائی کرے اور انہیں نورِ ہدایت سے منور اور نورانی کرے؛ چنانچہ
رسول خداؐ نے فرمایا: ما منکم احد الا و له الشیطان، قالوا ولا انت یا رسول الله؟ قال و لا انا الا ان الله عزوجل اعاننی علیه فاسلم؛ تم سب کیلئے ایک شیطان ہے، صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہؐ! آپ کیلئے نہیں ہے؟! فرمایا: میرے لیے نہیں ہے کیونکہ اللہ نے میری مدد کی اور وہ اسلام لے آیا۔
ہم بھی آج کے دن خدا سے اس کے نور و جمال کے واسطہ سے دعا کرتے ہیں کہ ہمیں جن و انس شیاطین کے شر سے نجات دے اور اس دن کی برکات سے بہرہ مند فرمائے۔
خدایا! ایسے اسباب فراہم فرما کہ میرے تمام اعضا تیرے احکام کی پیروی کریں۔ دعا میں دونوں ہاتھوں کو بلند کریں اور جس قدر ہاتھوں کو بلند کر سکتے ہیں؛ کریں۔ اس حالت میں خدا جلدی حاجت عطا کرتا ہے۔
[ترمیم]
•
یکم رمضان کی دعا •
دو رمضان کی دعا•
تین رمضان کی دعا•
چار رمضان کی دعا•
پانچ رمضان کی دعا•
چھ رمضان کی دعا•
سات رمضان کی دعا•
آٹھ رمضان کی دعا •
نو رمضان کی دعا•
دس رمضان کی دعا •
گیارہ رمضان کی دعا•
بارہ رمضان کی دعا•
تیرہ رمضان کی دعا•
چودہ رمضان کی دعا•
پندرہ رمضان کی دعا •
سولہ رمضان کی دعا•
سترہ رمضان کی دعا •
انیس رمضان کی دعا •
بیس رمضان کی دعا •
اکیس رمضان کی دعا•
بائیس رمضان کی دعا•
تئیس رمضان کی دعا•
چوبیس رمضان کی دعا •
پچیس رمضان کی دعا •
چھبیس رمضان کی دعا•
ستائیس رمضان کی دعا•
اٹھائیس رمضان کی دعا•
انتیس رمضان کی دعا •
تیس رمضان کی دعا •
[ترمیم]
[ترمیم]
سایت تبیان، ماخوذ از مقالہ «شرح دعای روز هجدهم ماه رمضان»، تاریخ نظرثانی ۱۳۹۵/۱۰/۲۸۔