سولہ رمضان کی دعا

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



سولہ رمضان کی دعا نیک لوگوں سے ہم آہنگی، بروں کی صحبت و ہم نشینی سے دوری اور خدا کی رحمت سے دار القرار میں سکونت کی درخواست پر مشتمل ہے۔


دعا کا متن اور ترجمہ

[ترمیم]

اللَّهُمَّ وَفِّقْنِي فِيْهِ لِمُوافَقَةِ الاَبْرارِ، وَجَنِّبْنِي فِيهِ مُرافَقَةَ الاَشْرارِ، وَآوِنِي فِيْهِ بِرَحْمَتِكَ إِلى دارِ القَرارِ، بِإِلهِيَّتِكَ ياإِلهَ العالَمِينَ.
اے معبود! آج کے دن مجھے نیکوں کے ساتھ ہم آہنگی کی توفیق دے؛ اس میں مجھ کو بروں کی صحبت و ہم نشینی سے بچائے رکھ اور اس میں اپنی رحمت سے مجھے دارالقرار میں جگہ عطا فرما بواسطہ اپنی معبودیت کے اے جہانوں کے معبود!

قرآن کی رو سے ابرار اور نیک افراد

[ترمیم]

اللهمّ وَفّقْنی فیهِ لِموافَقَةِ الابْرارِ
اے معبود! آج کے دن مجھے نیکوں سے ہم آہنگی کی توفیق دے۔
خدائے عزوجل نے قرآن کریم میں نیک لوگوں کی پندرہ صفات شمار فرمائی ہیں جو درج ذیل ہیں:
۱۔ خدائے یکتا پر ایمان؛ ۲۔ روز قیامت پر ایمان؛ ۳۔ فرشتوں پر ایمان؛ ۴۔ قرآن پر ایمان؛ ۵۔ پیغمبروں پر ایمان؛ ۶۔ رضائے الہٰی کیلئے خالص نیت؛ ۷۔ قریبیوں کو مال میں سے حصہ دینا؛ ۸۔ یتیموں کی مدد؛ ۹۔ فقیروں کی مدد؛ ۱۰۔ مسافروں کی مدد؛ ۱۱۔ غلام کو آزاد کرنا؛ ۱۲۔ نماز کو قائم کرنا؛ ۱۳۔ مستحقین کو زکات دینا؛ ۱۴۔ عہد کو پورا کرنا؛ ۱۵۔ سختیوں اور مصیبتوں پر صبر؛
اگر ہم ان صفات میں سے ایک ایک کی تشریح کرنا چاہیں تو ان میں سے ہر ایک کا دوسری کے ساتھ بالواسطہ ربط ہے گویا ان میں سے ہر صفت دوسری صفت کی تکمیل کنندہ ہے، بطور مثال جو خدائے عزّوجلّ پر ایمان رکھتا ہے تو وہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں قرآن پر ایمان نہیں رکھتا کیونکہ قرآن انسانوں کو خدا پر ایمان اور اللہ تعالیٰ کی عبادت و بندگی کی طرف دعوت دیتا ہے اور جو قرآن پر ایمان رکھتا ہو وہ نماز و زکات کا منکر نہیں ہو سکتا کیونکہ اگر ایسا کرے گا تو قرآن کریم کے صریح احکامات کی خلاف ورزی کرے گا ۔۔۔ اس مطلب کی وضاحت کیلئے اس آیت پر غور کریں:
إِنَّمَا يَأْمُرُكُم بِالسُّوءِ وَالْفَحْشَاءِ وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّـهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ
’’وہ تمہیں برائی اور بے حیائی کا ہی حکم دیتا ہے اور اس بات کا کہ تم اللہ کی طرف وہ باتیں منسوب کرو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے‘‘؛ جیسے شرک، ظلم اور افترا کو خدا سے منسوب کرتے ہو؛ کیونکہ شیطان تمہارا کھلم کھلا دشمن ہے۔
لَّیْسَ الْبِرَّ اَن تُوَلُّواْ وُجُوهَکُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَـکِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللّهِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ وَالْمَلآئِکَةِ وَالْکِتَابِ وَالنَّبِیِّینَ وَآتَی الْمَالَ عَلَی حُبِّهِ ذَوِی الْقُرْبَی وَالْیَتَامَی وَالْمَسَاکِینَ وَابْنَ السَّبِیلِ وَالسَّآئِلِینَ وَفِی الرِّقَابِ وَاَقَامَ الصَّلاةَ وَآتَی الزَّکَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ اِذَا عَاهَدُواْ وَالصَّابِرِینَ فِی الْبَاْسَاء والضَّرَّاء وَحِینَ الْبَاْسِ اُولَـئِکَ الَّذِینَ صَدَقُوا وَاُولَـئِکَ هُمُ الْمُتَّقُونَ یعنی نیکی یہی نہیں کہ تم مشرق یا مغرب کو (قبلہ سمجھ کر ان) کی طرف منہ کر لو بلکہ نیکی یہ ہے کہ لوگ خدا پر اور روز آخرت پر اور فرشتوں پر اور (خدا کی) کتاب پر اور پیغمبروں پر ایمان لائیں اور مال باوجود عزیز رکھنے کے رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں اور مانگنے والوں کو دیں اور گردنوں (کے چھڑانے) میں (خرچ کریں) اور نماز پڑھیں اور زکوٰة دیں اور جب عہد کرلیں تو اس کو پورا کریں اور سختی اور تکلیف میں اور (معرکہ) کارزار کے وقت ثابت قدم رہیں۔ یہی لوگ ہیں جو (ایمان میں) سچے ہیں اور یہی ہیں جو (خدا سے) ڈرنے والے ہیں۔
لہٰذا ہم بھی خدا سے آج کے دن یہ دعا کرتے ہیں کہ ہمیں ان لوگوں کے زمرے میں قرار دے جو حقیقی ابرار(نیک افراد) کی پیروی کرتے ہیں اور جن کی صفات قرآن کریم نے بیان کی ہیں۔

شیطان، اشرار کا سرغنہ

[ترمیم]

و جنبنی فیه مرافقه الاشرار
اور مجھے آج کے دن فسادی لوگوں سے دور فرما۔
اگر کوئی انسان کسی عمل کی انجام دہی کے وقت شیطان کی پیروی کرے تو بالیقین اس کا شر اس کے گلے پڑ جاتا ہے کیونکہ شیطان انسانوں کو برے اور ناپسند کاموں پر اکساتا ہے: اِنَّمَا یَاْمُرُکُمْ بِالسُّوءِ وَالْفَحْشَاء وَاَن تَقُولُواْ عَلَی اللّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ یعنی وہ تو تم کو برائی اور بے حیائی ہی کے کام کرنے کو کہتا ہے اور یہ بھی کہ خدا کی نسبت ایسی باتیں کہو جن کا تمہیں (کچھ بھی) علم نہیں؛ جیسے یہ شرک، ظلم اور افترا کی خدا کی طرف نسبت دو؛ اِنَّهُ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِینٌ کیونکہ وہ انسان کا اعلانیہ دشمن ہے۔
وہ چاہتا ہے کہ انسان کو ضلالت و گمراہی کی وادی میں دھکیل دے؛ یہی وجہ ہے کہ خداوند عالم فرماتا ہے: وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّیْطَانِ یعنی شیطان کے نقش قدم پر مت چلو کیونکہ شیطان ہر شر کا عامل ہے، پس جو لوگ شیطان اور اس کے وسوسوں کی پیروی کریں تو وہ اشرار میں سے محسوب ہوں گے کیونکہ ہر عمل جو یہ انجام دیتے ہیں وہ شیطان کے حکم سے ہے اور شیطان انسان کو شر و فساد کے سوا کسی دوسری چیز کی طرف دعوت نہیں دیتا اور ہم بھی آج کے دن خدا سے یہ دعا کرتے ہیں کہ ہمیں شیطان، اس کے پیروکاروں اور ساتھیوں کی دوستی و رفاقت سے دور فرمائے کہ جو ہر فتنے کی عامل ہے۔
اے پیغمبر امت سے کہو: قُلْ أَؤُنَبِّئُكُم بِخَيْرٍ مِّن ذَٰلِكُمْ ۚ لِلَّذِينَ اتَّقَوْا عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَأَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللَّـهِ ۗ وَاللَّـهُ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ (اے پیغمبر ان سے) کہو کہ بھلا میں تم کو ایسی چیز بتاؤں جو ان چیزوں سے کہیں اچھی ہو (سنو) جو لوگ پرہیزگار ہیں ان کے لیے خدا کے ہاں باغات (بہشت) ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور پاکیزہ عورتیں ہیں اور (سب سے بڑھ کر) خدا کی خوشنودی اور خدا (اپنے نیک) بندوں کو دیکھ رہا ہے۔

بہشت برین کا حصول

[ترمیم]

وَآوِنِي فِيْهِ بِرَحْمَتِكَ إِلى دارِ القَرارِ، بِإِلهِيَّتِكَ ياإِلهَ العالَمِينَ.
اور اس میں اپنی رحمت سے مجھے دارالقرار میں جگہ عطا فرما بواسطہ اپنی معبودیت کے اے جہانوں کے معبود!
دار القرار یعنی بہشت برین تک پہنچنے کیلئے ضروری ہے کہ انسان ابرار کی صفات کا حامل ہو اور خود کو اشرار کی صفات اور حرکات رذیلہ کہ جن کا منشا شیطان رجیم ہے؛ سے دور رکھے جیسا کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَتَعَاوَنُواْ عَلَی الْبرِّ وَالتَّقْوَی وَلاَ تَعَاوَنُواْ عَلَی الاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ یعنی نیکی اور تقویٰ پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور تعدّی پر آپس میں تعاون نہ کرنا اور اللہ سے ڈرتے رہنا کہ اس کا عذاب بہت سخت ہے۔
قُلْ اَؤُنَبِّئُکُم بِخَیْرٍ مِّن ذَلِکُمْ لِلَّذِینَ اتَّقَوْا عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّاتٌ تَجْرِی مِن تَحْتِهَا الاَنْهَارُ خَالِدِینَ فِیهَا وَاَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ بَصِیرٌ بِالْعِبَادِ ‌یعنی پیغمبر آپ کہہ دیں کہ کیا میں ان سب سے بہتر چیز کی خبر دوں- جو لوگ تقویٰ اختیار کرنے والے ہیں ان کے لئے پروردگار کے یہاں وہ باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور وہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں ان کے لئے پاکیزہ بیویاں ہیں اور (ان سب سے بہتر) اللہ کی خوشنودی ہے اور اللہ اپنے بندوں کے حالات سے خوب باخبر ہے۔
ہم بھی آج کے دن خدا سے اس کے حق کا واسطہ دے کر یہ دعا کرتے ہیں کہ ہمیں دار القرار یعنی بہشت برین میں بلند مقام عطا فرمائے اور آتش دوزخ سے محفوظ فرمائے۔

متعلقہ عناوین

[ترمیم]
یکم رمضان کی دعادو رمضان کی دعاتین رمضان کی دعاچار رمضان کی دعاپانچ رمضان کی دعاچھ رمضان کی دعاسات رمضان کی دعاآٹھ رمضان کی دعانو رمضان کی دعادس رمضان کی دعاگیارہ رمضان کی دعابارہ رمضان کی دعاتیرہ رمضان کی دعاچودہ رمضان کی دعاپندرہ رمضان کی دعاسترہ رمضان کی دعااٹھارہ رمضان کی دعاانیس رمضان کی دعابیس رمضان کی دعااکیس رمضان کی دعابائیس رمضان کی دعاتئیس رمضان کی دعاچوبیس رمضان کی دعاپچیس رمضان کی دعاچھبیس رمضان کی دعاستائیس رمضان کی دعااٹھائیس رمضان کی دعاانتیس رمضان کی دعاتیس رمضان کی دعا

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. ابن طاوس، علی بن موسی، اقبال الاعمال، ص۱۵۸۔    
۲. قمی، عباس، مفاتیح الجنان، ص۳۲۱۔    
۳. بقره/سوره۲، آیه۱۶۹۔    
۴. بقره/سوره۲، آیه۱۷۷۔    
۵. بقره/سوره۲، آیه۱۶۹۔    
۶. بقره/سوره۲، آیه۱۶۸۔    
۷. بقره/سوره۲، آیه۱۶۸۔    
۸. آل عمران/سوره۳، آیه۱۵۔    
۹. مائده/سوره۵، آیه۲۔    
۱۰. آل عمران/سوره۳، آیه۱۵۔    


ماخذ

[ترمیم]
سایت تبیان، ماخوذ از مقالہ ’’شرح دعای روز شانزدهم ماه رمضان‘‘؛ تاریخ نظر ثانی ۱۳۹۵/۱۰/۲۷۔    






جعبه ابزار