نو رمضان کی دعا
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
نو
رمضان کی دعا میں
خدا کی وسیع
رحمت، اس کی روشن و درخشاں آیات کی ہدایت اور اس کی ہمہ جہت خوشنودی کے اسباب کا اشتیاق رکھنے کی درخواست کی گئی ہے۔
[ترمیم]
اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي فِيْهِ نَصِيبا مِنْ رَحْمَتِكَ الواسِعَةِ، وَاهْدِنِي فِيْهِ لِبَراهِينِكَ السَّاطِعَةِ، وَخُذْ بِناصِيَتِي إِلى مَرْضاتِكَ الجامِعَةِ، بِمَحَبَّتِكَ يا أَمَلَ المُشْتاقِينَ.
اے معبود آج کے دن مجھے اپنی وسیع رحمت میں سے بہت زیادہ حصہ دے اس میں مجھ کو اپنے روشن دلائل کی ہدایت فرما اور میری مہار پکڑ کے مجھے اپنی ہمہ جہتی رضاؤں کی طرف لے جا! اپنی محبت سے اے مشتاقوں کی آرزو!.
اللہ تعالیٰ کی
حکومت اور فرمانروائی کی وسعت کے ساتھ اس کی رحمت بھی انتہائی وسیع ہے، وہ رحمت جو ان لوگوں کے شامل حال ہوتی ہے جو
خدا و رسولؐ کی نافرمانی نہ کریں یوں کہ خدا تعالیٰ
قرآن میں فرماتا ہے:
فَاِن کَذَّبُوکَ فَقُل رَّبُّکُمْ ذُو رَحْمَةٍ وَاسِعَةٍ وَلاَ یُرَدُّ بَاْسُهُ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِینَاور اگر یوں لوگ تمہاری تکذیب کریں تو کہہ دو تمہارا پروردگار صاحب رحمت وسیع ہے مگر اس کا عذاب گنہگاروں لوگوں سے نہیں ٹلے گا۔
[ترمیم]
اَللّهُمَّ اجْعَلْ لی فیهِ نَصیباً مِنْ رَحْمَتِکَ الْواسِعَةِ خدایا! مجھے اپنی وسیع رحمت نصیب فرما۔ اس
دعا کی قبولیت کیلئے کیا کرنا چاہئیے؟ کمزور لوگوں کی مدد کرنی چاہئیے۔ اگر کسی کی مالی حالت اچھی نہیں ہے تو اس کی مدد کریں! مستحق بچیوں کی رخصتی کیلئے انہیں جہیز تیار دیں! پھر اس کی یہ دعا قبول ہو گی اور اگر
زلزلہ آ جائے تو یہ ملبے تلے نہیں دبے گا؛ چونکہ خدا کی رحمت اس کے شامل حال ہے۔
خدا کی رحمت نہایت وسیع ہے، ایسی وسعت کی حامل ہے کہ جس کی توصیف ہم اپنے قلم اور
زبان سے نہیں کر سکتے۔ تاہم اگر
قرآن کی
آیات کی طرف توجہ کریں:
الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِی لَهُ مَا فِی السَّمَاوَاتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ...
یعنی اس خدا کا
شکر ہے کہ جس نے
آسمان و
زمین کو
خلق فرمایا۔ لَهُ مَا فِی السَّمَاوَاتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ
یعنی جو کچھ آسمان و زمین میں ہے، خدا کیلئے ہے۔
وَسِعَ كُرۡسِيُّهُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضَۖ وَلَا يَـُٔودُهُۥ حِفۡظُهُمَا...
یعنی اس کی کرسی علم و اقتدار زمین و آسمان سے وسیع تر ہے اور اسے ان کے تحفظ میں کوئی تکلیف بھی نہیں ہوتی وہ عالی مرتبہ بھی ہے اور صاحبِ عظمت بھی۔
یہاں سے پتہ چلتا ہے کہ ذات اقدس الہٰی کی حکومت و فرمانروائی کے وسیع ہونے کے ساتھ اس کی رحمت بھی انتہائی وسیع ہے۔ وہ رحمت ان لوگوں کے شامل حال ہوتی ہے جو خدا و رسول کے فرامین کی نافرمانی نہ کریں۔ جیسا کہ خدا تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے:
فَاِن کَذَّبُوکَ فَقُل رَّبُّکُمْ ذُو رَحْمَةٍ وَاسِعَةٍ وَلاَ یُرَدُّ بَاْسُهُ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِینَ یعنی اور اگر یوں لوگ تمہاری تکذیب کریں تو کہہ دو تمہارا پروردگار صاحب رحمت وسیع ہے مگر اس کا عذاب گنہگاروں لوگوں سے نہیں ٹلے گا۔
پس ہم خدا سے دعا کرتے ہیں کہ اس دن اپنی رحمت واسعہ ہمارے شامل حال کر دے اور ہمارے اور مجرم قوم میں جدائی ڈال دے۔۔۔ ۔
[ترمیم]
وَاهْدِنی فیهِ لِبَراهینِکَ السّاطِعَةِخدایا! مجھے اپنے روشن دلائل کی
ہدایت فرما۔
’’براهینک الساطعة‘‘ کیا ہیں؟
اس دن ہم دعا میں کہتے ہیں: ’’واهدنی فیه‘‘ اس دن مجھے ہدایت دے! یہ ہدایت کیا ہے؟ جواب میں ہم کہہ سکتے ہیں:
وَٱللَّهُ يَهۡدِي مَن يَشَآءُ إِلَىٰ صِرَٰطٖ مُّسۡتَقِيمٖ
یعنی خدا جس کو چاہتا ہے
صراط مستقیم کی ہدایت دیتا ہے۔ پس یہ ہدایت، صراط مستقیم کی طرف ہے۔ اب ہم یہ چاہتے ہیں کہ صراط مستقیم کی حقیقت کو جانیں کہ یہ کیا ہے؟ تو اس کے جواب میں کہنا چاہئیے:
وَاِنَّ اللَّهَ رَبِّی وَرَبُّکُمْ فَاعْبُدُوهُ هَذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیمٌ
یعنی بتحقیق خدا تمہارا اور میرا رب ہے پس اس کی عبادت کرو کہ یہ صراط مستقیم ہے۔ اب ہم اس صراط مستقیم تک کس طرح دسترس حاصل کریں اور
عبادت و
بندگی کا طریقہ خدا تعالیٰ سے کس طرح سیکھیں؟ یہاں سے پتہ چلتا ہے کہ یہ تعلیم (لبراهینک الساطعه) روشن و منور دلائل کے واسطے سے ملتی ہے؛ یہ روشن و منور دلائل
قرآن کی
آیات اور
اہل بیت عصمت و
طہارت کے سوا کوئی اور نہیں ہے۔ چنانچہ ارشاد ہوتا ہے:
ذَٰلِكَ ٱلۡكِتَٰبُ لَا رَيۡبَۛ فِيهِۛ هُدٗى لِّلۡمُتَّقِينَ
یعنی یہ کتاب ہے جس میں کوئی شک نہیں ہے اور ہدایت ہے متقین کیلئے اور
پیغمبر اکرمؐ بھی
حدیث ثقلین میں فرماتے ہیں:
انی تارک فیکم الثقلین کتاب الله و عترتی و اهل بیتی، لن یتفرقا حتی یردا علی الحوض ما ان تمسکتم بهمالن تضلوا ابدا یعنی میں تمہارے درمیان دو گرانقدر چیزیں
امانت چھوڑے جا رہا ہوں؛
اللہ کی کتاب اور میرے
اہل بیتؑ، یہ دونوں ہرگز ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ
حوض کوثر پر میرے پاس پہنچیں گے، جب تک تم ان دونوں سے تمسک کرو گے ہرگز تا ابد گمراہ نہیں ہو گے۔
ہم بھی خدا سے یہ دعا کرتے ہیں کہ آج کے دن ہمیں قرآن و اہل بیتؑ کی پیروی کی توفیق دے اور صراط مستقیم کی ہدایت دے۔
[ترمیم]
روایات میں بھی ہے کہ بندے کے بہترین حالات وہ ہیں جب وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے
سجدہ کرتا ہے۔ پس خدا سے دعا گو ہیں کہ ہماری پیشانی کو فقط اپنی بارگاہ میں سجدے کیلئے قرار دے اور شیطان کے سامنے سر تسلیم خم کرنے سے محفوظ رکھے۔
وَخُذْ بِناصِیتی اِلی مَرْضاتِکَ الْجامِعَةِمیرا رخ اپنی خوشنودی اور رضایت کے اسباب کی طرف پھیر دے۔
مجھ سے راضی ہو جا خواہ میں نے برائی کی ہو اور اپنی عمر کو باطل کاموں میں گزار دیا ہو۔ اب میں آیا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ مجھے اپنی رضایت کے راستے پر گامزن فرما۔ مجھ سے راضی ہو جا اور یہ رضامندی جامع ہو۔
ضروری ہے کہ خود سے تمام عیوب کو دور کیا جائے اور
غیبت و مال
حرام سے پرہیز کیا جائے ۔۔۔۔ تاکہ ہمارے حق میں یہ دعا مقبول ہونے کی راہ ہموار ہو۔
[ترمیم]
وخذ بناصیتی سے کیا مقصود ہے؟
ہم خدا سے یہ دعا کرتے ہیں کہ ہماری پیشانی کو اپنی خوشنودی و رضا کی طرف ہدایت دے چونکہ پیشانی سے
انسان اللہ تعالیٰ کو سجدہ کرتا ہے۔
رضائے الہٰی بہت بڑی سعادت مندی ہے کہ جسے ایک انسان حاصل کر سکتا ہے چونکہ اللہ تعالیٰ اس وقت اپنے بندے سے راضی ہوتا ہے جب بندہ اس کے احکامات پر عمل پیرا ہوتا ہے اور بندگی کا حق بجا لاتا ہے۔ جب بندہ
اوامرِ الہٰی کی اطاعت کرتا ہے اس وقت قرآن میں اللہ تعالیٰ کے اہل ایمان کیلئے تمام وعدے پورے ہوتے ہیں اور تمام بشارتیں سچ ثابت ہوتی ہیں کہ جن کا سرچشمہ رضائے الہٰی ہے پس رضائے الہٰی اللہ تعالیٰ کی جامع ترین نعمت ہے۔
جب بندہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سجدہ کرتا ہے تو خدا تعالیٰ سے یہ درخواست کرتا ہے کہ ہماری پیشانی فقط اس کی ذات اقدس کو سجدہ کرے اور شیطان کے سامنے نہ جھکے۔
[ترمیم]
مرضاتک الجامعه سے کیا مقصود ہے؟
جیسا کہ پہلے بھی وضاحت دی جا چکی ہے کہ رضائے خداوندی سب سے بڑی سعادت ہے جسے ایک انسان حاصل کر سکتا ہے؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ اس وقت اپنے بندوں سے راضی ہوتا ہے جب بندہ اوامر و احکامات کو بجا لائے اور بندگی کا حق ادا کرے۔ اس مرحلے میں اللہ تعالیٰ کے تمام وعدے جو اس نے اہل ایمان سے کیے ہیں اور انہیں ان کی بشارت دی ہے؛ پورے ہوتے ہیں۔ پس رضائے الہٰی اللہ تعالیٰ کی جامع ترین نعمت ہے۔ آج کے دن اس کو اپنے تمام بندوں سے محبت کا واسطہ دے کر دعا کرتے ہیں کہ یہ رضا و خوشنودی ہمیں بھی نصیب فرمائے۔
روایت ہے کہ دوستی کے سو درجے ہیں جن میں سے ۹۹ خدا تعالیٰ سے مخصوص ہیں اور ایک درجہ مخلوقات میں تقسیم ہوا ہے اور خدا اس میں سے بھی ایک حصہ رکھتا ہے۔
بِمَحَبَّتِکَ یا اَمَلَ الْمُشْتاقینَیہ دعائیں میرے بارے میں قبول فرما اپنی محبت کے واسطے، اے مشتاقین کی آرزو!
ہم ایسا کہتے ہیں چونکہ خدا ہم سے محبت رکھتا ہے اور خدا تعالیٰ
والدین سے اولاد کی
محبت سے سو گنا زیادہ محبت کرتا ہے۔ روایت ہے کہ دوستی کے سو درجے ہیں جن میں سے ۹۹ خدا سے مخصوص ہیں اور ایک درجہ مخلوقات میں تقسیم ہوا ہے اور خدا اس میں بھی سہیم ہے۔ خدایا! ان دعاؤں کو اپنی محبت کے واسطے ہمارے حق میں مستجاب فرما۔
[ترمیم]
•
یکم رمضان کی دعا •
دو رمضان کی دعا•
تین رمضان کی دعا•
چار رمضان کی دعا•
پانچ رمضان کی دعا•
چھ رمضان کی دعا•
سات رمضان کی دعا •
آٹھ رمضان کی دعا•
دس رمضان کی دعا •
گیارہ رمضان کی دعا •
بارہ رمضان کی دعا•
تیرہ رمضان کی دعا•
چودہ رمضان کی دعا•
پندرہ رمضان کی دعا •
سولہ رمضان کی دعا•
سترہ رمضان کی دعا •
اٹھارہ رمضان کی دعا•
انیس رمضان کی دعا •
بیس رمضان کی دعا •
اکیس رمضان کی دعا•
بائیس رمضان کی دعا•
تئیس رمضان کی دعا•
چوبیس رمضان کی دعا •
پچیس رمضان کی دعا •
چھبیس رمضان کی دعا•
ستائیس رمضان کی دعا•
اٹھائیس رمضان کی دعا•
انتیس رمضان کی دعا •
تیس رمضان کی دعا •
[ترمیم]
[ترمیم]
سایت تبیان، ماخوذ از مقالہ ’’شرح دعای روز نهم ماه رمضان‘‘ تاریخ نظر ثانی ۱۳۹۵/۱۰/۲۱۔