تین رمضان کی دعا

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



ماہ رمضان کے تیسری دن کی دعا ذہانت و فطانت کے طلب، جہالت و سفاہت سے دوری اور خیرات تک رسائی جیسے مضامین پر مشتمل ہے۔


دعا کا متن و ترجمہ

[ترمیم]

اللَّهُمَّ ارْزُقْنِی فِیهِ الذِّهْنَ وَ التَّنْبِیهَ وَ بَاعِدْنِی فِیهِ مِنَ السَّفَاهَةِ وَ التَّمْوِیهِ‌ وَ اجْعَلْ لِی نَصِیباً مِنْ کُلِّ خَیْرٍ تُنْزِلُ فِیهِ بِجُودِکَ یَا اَجْوَدَ الْاَجْوَدِین‌
اے معبود! آج کے دن مجھے ذہن اور آگاہی عطا فرما مجھے ہر طرح کی ناسمجھی اور بے راہ روی سے بچا کے رکھ اور مجھ کو ہر اس بھلائی میں سے حصہ دے جو آج تیری عطاؤں سے نازل ہو! اے سب سے زیادہ عطا کرنے والے!
خدایا! اس ماہ رمضان میں مجھے یہ توفیق عطا فرما کہ میں آگاہی اور ذہانت سے برخوردار ہو جاؤں، میں خواب غفلت سے بیدار ہو جاؤں! انسان اگر بیدار ہو تو بہت لذت اٹھاتا ہے، عام طور پر انسان غفلت کا شکار ہیں۔ لہٰذا ماہ رمضان میں خدا سے دعا کیجئے کہ ہم خوابِ غفلت سے بیدار ہو جائیں۔

جہالت کی اقسام

[ترمیم]

جہالت کی دو اقسام ہیں:
اللَّهُمَّ ارْزُقْنِی فِیهِ الذِّهْنَ وَ التَّنْبِیهَ
ذہن عام طور پر کلی ادراکات سے عبارت ہے جبکہ تنبیہ کا اطلاق جزئیات کی تطبیق اور کلی مصادیق کے فہم پر ہوتا ہے؛ کبھی کوئی شخص اصل مسئلے کو نہیں جانتا اور بعض اوقات کسی خاص مقام پر تطبیق سے ناواقف ہوتا ہے؛ جیسا کہ حدیثِ عقل و جہل میں منقول ہے کہ انسان کی تمام بدبختیوں کی بنیاد جہالت ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ بشر کی بدبختی کی بنیاد علم کے فقدان و جہالت پر ہے؛ حتی اگر کوئی جانتا ہے کہ سگار مضر ہے لیکن پھر بھی پیتا ہے، وہ سوچتا ہے کہ اس نقصان کو برداشت کرنا اس لذت کے مقابلے میں ناچیز ہے جو اس سے حاصل ہوتی ہے اور نہیں جانتا کہ اس کا ضرر زیادہ ہے اور حدیثِ عقل و جہل بخوبی اس مسئلے کو واضح کرتی ہے۔
جہالت کی دو اقسام ہیں، بعض اوقات کلی قواعد اور اصل مسئلے سے جہالت ہوتی ہے اور کبھی قضیہ کے صغرویات اور مصادیق میں جہل ہوتا ہے۔ ہم خدا سے دعا کرتے ہیں کہ دونوں جہتوں میں ہماری مدد فرمائے۔

حافظہ ضعیف ہونے کی علت

[ترمیم]

اللہ کی ایک عظیم نعمت ذہن ہے اور آج ہم خدا سے دعا کرتے ہیں کہ ہمیں ذہن و حافظہ عطا فرمائے۔ اگر آپ یہ دیکھتے ہیں کہ حافظہ ضعیف ہے اور صحیح کام نہیں کر رہا تو اس کی علت گناہ ہے؛ نامحرم پر نگاہ کریں تو حافظہ جاتا رہتا ہے۔
کسی شخص نے ایک عالم کی طرف رجوع کیا اور کہا: میرا حافظہ نہیں ہے۔ اس عالم نے کہا: گناہ نہ کرو، اس کی علت بھی ذکر کی اور کہا: علم ایک قسم کی فضیلت اور برتری ہے اور خدا یہ برتری گنہگار شخص کو نہیں دیتا۔ لہٰذا جو اہل گناہ ہو وہ مجتہد اور اہل علم نہیں ہوتا۔ اگر کوئی چاہے کہ عالم دین بنے اور لوگوں کے کام آئے تو اس کیلئے حافظہ ہونا ضروری ہے اور اس کا لازمہ گناہ کو ترک کرنا ہے۔
مرحوم آیت اللہ بروجردیؒ بعض اوقات اپنے دروس میں سیوطی کے اشعار سناتے تھے؛ حالانکہ سیوطی پڑھنے اور مجتہد بننے کے مابین ستر سے اسی برس تک کا فاصلہ تھا لیکن گناہ سے دوری کی وجہ سے بہت قوی حافظہ رکھتے تھے۔

تقویتِ حافظہ کیلئے دعا

[ترمیم]

خدایا! مجھے اس دن باطل اور سفیہانہ کاموں سے دور فرما؛ غیبت نہ کروں، جھوٹ نہ بولوں وغیرہ ۔۔۔ ۔ سفاہت کا معنی عقل سے دوری اور بچگانہ حرکت کا ارتکاب ہے۔ پس خدا سے دعا ہے کہ ترکِ گناہ کریں؛ یہ دعا ہر نماز کے بعد پڑھیں:
عَنِ النَّبِیِّ (صلی‌الله‌علیه‌وآله‌وسلم) قَالَ لِاَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ (علیه‌السلام) اِذَا اَرَدْتَ اَنْ تَحْفَظَ کُلَّمَا تَسْمَعُ وَ تَقْرَاُ فَادْعُ بِهَذَا الدُّعَاءِ فِی دُبُرِ کُلِّ صَلَاةٍ وَ هُوَ «سُبْحَانَ مَنْ لَا یَعْتَدِی عَلَی اَهْلِ مَمْلَکَتِهِ سُبْحَانَ مَنْ لَا یَاْخُذُ اَهْلَ الْاَرْضِ بِاَلْوَانِ الْعَذَابِ سُبْحَانَ الرَّءُوفِ الرَّحِیمِ اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِی فِی قَلْبِی نُوراً وَ بَصَراً وَ فَهْماً وَ عِلْماً اِنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْ‌ءٍ قَدِیرٌ
پیغمبر اکرمؐ اس حدیث میں امیر المومنین علی بن ابی طالبؑ کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اے علیؑ! اگر یہ چاہتے ہو کہ جو چیز بھی سنو یا پڑھو، وہ حفظ ہو جائے تو ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھو: «سبحان من لا یعتدی...»
پس یہ دعا حافظہ کی تقویت کا باعث ہے؛ قرآن حفظ کریں تو حافظہ زیادہ ہوتا ہے؛ آیت الکرسی کے پڑھنے سے حافظہ زیادہ ہوتا ہے اور ۔۔۔ ۔
تیسرے دن کی دعا میں آگے چل کر خدا سے خواب غفلت سے بیدار ہونے کی دعا ہے: وَ بَاعِدْنِی فِیهِ مِنَ السَّفَاهَةِ وَ التَّمْوِیهِ خدایا! اس دن مجھے باطل اور سفیہانہ کاموں سے دور فرما؛ میں غیبت نہ کروں، جھوٹ نہ بولوں وغیرہ
سفاہت کا معنی بے نامعقول اور بچگانہ کام۔

سفیہ کا معنی

[ترمیم]

وَ بَاعِدْنِی فِیهِ مِنَ السَّفَاهَةِ وَ التَّمْوِیهِ
خدایا! اس مہینے میں مجھے سفاہت اور تمویہ سے دور رکھیو، سفاہت ذہن و آگاہی کے متضاد ہے؛ سفیہ وہ ہے جو حقیقت کو نہیں سمجھتا، کبھی سفاہت رشد کے مقابلے میں استعمال ہوتا ہے؛ رشد یعنی ارتقا؛ رشد کا لازمہ حقیقت کا ادراک ہے پس سفاہت کا معنی نافہمی و جہالت ہے اور ’’تمویہ‘‘ کا معنی ظاہر سازی کرنا اور حقیقت کو ایک دوسری طرح سے جلوہ نما کرنا ہے، درحقیقت ’’تمویہ‘‘ ’’تنبیہ‘‘ کے متضاد ہے؛ تنبیہ میں شخص، کسی شے کی حقیقت کی نسبت آگاہ ہوتا ہے لیکن ’’تمویہ‘‘ میں ایک ظاہر سازی کے ساتھ خلافِ حقیقت کو اپنے ذہن میں سموئے ہوتا ہے، بشر اپنی سعادت کیلئے ضروری ہے کہ حقائق کو سمجھے اور دھیان رکھے کہ غیر حقیقی امر، حقیقی امر کی بجائے اس کے ذہن میں نہ بیٹھے۔

خدا سے خیر کی درخواست

[ترمیم]

وَ اجْعَلْ لِی نَصِیباً مِنْ کُلِّ خَیْرٍ تُنْزِلُ فِیهِ
ہر خیر عطا کرنے کا سوال اس اقتباس میں ہے۔
خدایا! ہر خیر جو تو اس ماہ میں نازل کرتا ہے، اس میں سے میرا نصیب مجھے عطا فرما؛ ماہ رمضان ، تمام خیرات کے نزول کا ماہ ہے۔ خدا کی ضیافت کا مہینہ ہے جو اکرم الاکرمین ہے اور درحقیقت اس کے سوا کوئی کریم نہیں ہے۔ اس وقت ہم اس کریم ذات سے یہ سوال کر رہے ہیں کہ اس مہینے میں جو خیر وہ رکھتا ہے، وہ ہمیں نصیب فرما دے! یہ درخواست بہت اہم ہے۔
وہ لوگ خوش قسمت ہیں جو اخلاق و رفتار میں اس دعا کے سامنے مناجات کرتے ہیں اور خدا سے ہر خیر کی دعا کرتے ہیں اور خدا بھی اپنے کرم سے ان پر لطف کرتا ہے، اہم یہ ہے کہ دعا کرنے والا اس مطلب کی طرف متوجہ ہو کہ یہ دعا کس قدر وسیع ہے۔ وَ اجْعَلْ لِی نَصِیباً مِنْ کُلِّ خَیْرٍ تُنْزِلُ فِیهِ؛ اس عبارت میں دعا کرنے والا ہر نوع کی خیر کی دعا کرتا ہے، سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہر طرح کی خیر کو کہاں کیلئے چاہتا ہے؟! اس دنیا کیلئے یا آخرت کیلئے یا عالمِ برزخ کیلئے؟!
تو اس کے جواب میں عرض ہے کہ اس دعا کا دائرہ وسیع ہے اور تمام عوالمِ وجودی پر محیط ہے حتی اس کی شخصی و اجتماعی زندگی میں بھی اس خیر کا تصور موجود ہے کہ ہم خدا سے دعا کرتے ہیں کہ ہم سب کو اس خیر سے بہرہ مند فرمائے۔

جود کا معنی و مقام

[ترمیم]

آخر میں ہم کہتے ہیں:
بِجُودِکَ یَا اَجْوَدَ الْاَجْوَدِین‌ خدایا! ہم تیرے مقام جود کا وسیلہ دیتے ہیں۔
جود کا اطلاق عوض کی توقع کے بغیر رائیگان بخشش پر ہوتا ہے، خدا جواد ہے اور اپنی تمام عطا کردہ نعمتوں کے بدلے ہم سے کوئی مطالبہ نہیں رکھتا۔ تاہم یہ جو ہم اسے اجود الاجودین کے نام سے پکارتے ہیں، اس وجہ سے ہے کہ بعض اوقات کثرات کو دیکھتے ہیں اور کبھی ہماری توجہ واحد من جمیع الجھات کی طرف ہوتی ہے۔ جیسا کہ ارحم الراحمین کے معنی میں بھی اس معنی کا جائزہ لیا جا چکا ہے۔ تمام نعمتیں منجملہ جود کا سرچشمہ ذات احدیت ہے۔ اس بنا پر ایک ہی جواد ہے وھو اللہ۔
البتہ بعض اوقات ہم لوگوں کی جود و سخا کو دیکھتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں کہ سب میں جود ہے۔ لوگوں کی جود کے درجات ہیں اور بعض میں زیادہ جود ہوتی ہے کہ جنہیں اجود کہا جاتا ہے اور خدا ان تمام اجودین سے اجود ہے۔

شیطان کو دور کرنے کی کیفیت

[ترمیم]

شیطان کس طرح ہم سے دور ہوتا ہے؟!
رسول خداؐ نے فرمایا: کیا تمہیں ایسے امور کی خبر نہ دوں کہ جن امور پر اگر تم عمل کرو تو شیطان تم سے اتنا دور ہو جائے کہ جتنا مشرق و مغرب کے مابین فاصلہ ہے؟!
اصحاب نے کہا: جی ہاں یا رسول اللہ! حضرت نے فرمایا: روزہ رکھو کیونکہ روزہ شیطان کی صورت کو سیاہ کر دیتا ہے۔ ایک نیک کام روزہ رکھنا ہے۔ خدا سے دعا کریں کہ ہم ماہ رمضان میں مریض نہ ہوں اور روزہ رکھنے کی توفیق ہمارے شامل حال ہو۔ ایک اور نیک کام صدقہ ہے؛ صدقہ دینا بھی شیطان کی کمر توڑ دیتا ہے۔ «و کَسْرَ ظَهره» آگے چل کر آیا ہے کہ عمل صالح ، نماز شب اور خدا و استغفار سے محبت شیطان کی بنیاد کو قطع کر دیتے ہیں۔
عَلِیُّ بْنُ اِبْرَاهِیمَ عَنْ اَبِیهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُغِیرَةِ عَنْ اِسْمَاعِیلَ بْنِ اَبِی زِیَادٍ عَنْ اَبِی عَبْدِ اللَّهِ عَنْ آبَائِهِ(علیهم‌السلام) اَنَّ النَّبِیَّ (صلی‌الله‌علیه‌و‌آله‌وسلّم) قَالَ لِاَصْحَابِهِ اَ لَا اُخْبِرُکُمْ بِشَیْ‌ءٍ اِنْ اَنْتُمْ فَعَلْتُمُوهُ تَبَاعَدَ الشَّیْطَانُ مِنْکُمْ کَمَا تَبَاعَدَ الْمَشْرِقُ مِنَ الْمَغْرِبِ قَالُوا بَلَی قَالَ الصَّوْمُ یُسَوِّدُ وَجْهَهُ وَ الصَّدَقَةُ تَکْسِرُ ظَهْرَهُ وَ الْحُبُّ فِی اللَّهِ وَ الْمُوَازَرَةُ عَلَی الْعَمَلِ الصَّالِحِ یَقْطَعُ دَابِرَهُ وَ الِاسْتِغْفَارُ یَقْطَعُ وَتِینَهُ وَ لِکُلِّ شَیْ‌ءٍ زَکَاةٌ وَ زَکَاةُ الْاَبْدَانِ الصِّیَامُ
حدیث کے آخر میں کہا گیا ہے «و لکلِ شیٍ زکات و زکاتُ الابدان الصیام» ہر چیز کی زکات ہے اور تمہارے ابدان کی زکات روزہ ہے۔.

متعلقہ عناوین

[ترمیم]
یکم رمضان کی دعادو رمضان کی دعاچار رمضان کی دعاپانچ رمضان کی دعاچھ رمضان کی دعاسات رمضان کی دعاآٹھ رمضان کی دعانو رمضان کی دعادس رمضان کی دعاگیارہ رمضان کی دعابارہ رمضان کی دعاتیرہ رمضان کی دعاچودہ رمضان کی دعاپندرہ رمضان کی دعاسولہ رمضان کی دعاسترہ رمضان کی دعااٹھارہ رمضان کی دعاانیس رمضان کی دعابیس رمضان کی دعااکیس رمضان کی دعابائیس رمضان کی دعاتئیس رمضان کی دعاچوبیس رمضان کی دعاپچیس رمضان کی دعاچھبیس رمضان کی دعاستائیس رمضان کی دعااٹھائیس رمضان کی دعاانتیس رمضان کی دعاتیس رمضان کی دعا

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. ابن طاوس، علی بن موسی، اقبال الاعمال، ص۱۲۳۔    
۲. قمی، عباس، مفاتیح الجنان، ص۳۱۹۔    
۳. محدث نوری، میرزا حسین، مستدرک ‌الوسائل، ج۵، ص۷۸۔    
۴. کلینی، محمد بن یعقوب، اصول کافی، ج۴، ص۶۲۔    


ماخذ

[ترمیم]
سایت تبیان، ماخوذ از مقالہ «شرح دعای روز سوم ماه رمضان»، تاریخ نظرثانی ۱۳۹۵/۱۰/۲۰۔    






جعبه ابزار